زندگی میں اتنا بھی کمپرومائز نہ کریں کہ لوگ بھول جائیں آپ بھی انسان ہیں...
کسی کے دل سے اپنا دل مت لگاؤ کیونکہ لوگوں کے دل بہت جلد بدل جاتے ہیں دل لگانا ہے تو اللہ سے لگاؤ اللہ کبھی نہیں بدلتا بلکہ دلوں میں بس جاتا ہے
اگر اللہ تمہیں وہاں تک نہیں لے کر گیا جہاں تم جانا چاہتے تھے تو یقین رکھو بہتر ہوگی ہر وہ جگہ جہاں وہ تمہیں اپنی مرضی سے لے جائے گا
خود کو دنیا سے جب بیزار پاؤ تو قرآن اٹھاؤ دل سے لگاؤ اور رب کے ہو جاؤ
زیادہ تر تعلقات قصور سے نہیں بلکہ ذہنی فطور سے خراب ہوتے ہیں
بدگمانی بہت بری چیز ہے یہ انسان کو وہ بھی تصور کر وا دیتی ہے جو سرے سے ہو ہی نہ
ہر شخص وہاں تک اچھا اور وفادار ہوتا ۔ جہاں تک اس کو تکلیف نہیں ہو رہی ہوتی تعلقات میں جو شخص آپ کو چاہنے کا دعویٰ کرتا ہے کبھی کبھی اس کے مزاج کے برعکس کے دیکھئے دیکھئے وہ کس حد تک جاتا 90 فیصد لوگ آپ کا لحاظ نہیں کریں گے لوگ باتوں کی حد تک چاہت رکھتے ہیں بس
بعض اوقات آپ کو خاموش ہونا پڑتا ہے کیونکہ آپ کے الفاظ یہ واضح نہیں کر پاتے کہ آپ کے اندر کیا چل رہا ہے۔
اگر کسی شخص کو خود میں کوئی عیب نظر نہ آئے تو سمجھ لیں کہ اس کی جہالت اپنی انتہا سے بھی آگے نکل چکی ہے
انسان کی آدھی خوبصورتی اس کی زبان اور آدھی خوبصورتی اس کی خاموشی میں ہے
اپنے معاملے میں ہر ہر غلطی کے لئے ہم جواز اور دلیل پیش کرتے ہیں کہ بھلے ہم سے غلطی ہوئی ہے لیکن اس غلطی کے پیچھے ہمارا فلاں فلاں جواز رہا ہے لیکن دوسرے کی باری پر ہم کسی بھی قسم کی دلیل سے قائل نہیں
کسی انسان کے کردار کی پختگی کا تبھی پتہ چلتا ہے جب وہ متوقع اور استطاعت ہونے کے باوجود برائی سے بچار ہے۔
انسان کے دُکھی ہونے کی دو وجوہات ہیں " دوسرے سے زیادہ اُمیدیں رکھنا اور خود کو کم سے کم بدلنے کی کوشش کرنا
کبھی ہم کسی کی اور کبھی نہ کبھی کوئی ہماری جگہ لے لیتا ہے بس یہی زندگی کی اصل حقیقت ۔