ہم سب اپنی زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے پر زمانہ جاہلیت سے ضرور گزرتے ہیں۔ بعض گزر جاتے ہیں۔ بعض ساری زندگی اسی زمانے میں گزار دیتے ہیں۔ کچھ صالح ہوتے ہیں کچھ صالح بنتے ہیں صالح ہونا خوش قسمتی کی بات ہے صالح بننا دو دھاری تلوار پر چلنے کے مترادف ہے اس میں زیادہ وقت لگتا ہے اس میں زیادہ تکلیف سہنی پڑتی ہے۔
میں کچھ بھی ضائع نہیں کر رہا ہوں۔ نہ زندگی کو نہ وقت کو نہ اپنے آپ کو ۔۔ میں اگر امامہ باشم کو یاد رکھے ہوئے ہوں تو صرف اس لئے کیونکہ میں اسے بھلا نہیں سکتا۔۔ یہ میرے بس میں نہیں ہے۔ مجھے اس کے بارے میں سوچنے سے بہت تکلیف ہوتی ہے لیکن میں اس تکلیف کا عادی ہو چکا ہوں۔
زندگی میں کبھی نہ کبھی ہم اس مقام پر آجاتے ہیں جہاں سارے رشتہ ختم ہو جاتے ہیں ۔ وہاں صرف ہم ہوتے ہیں اور الله ہوتا ہے۔ کوئی ماں ، باپ کوئی بہن بھائی کوئی دوست نہیں ہوتا۔ پھر ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہمارے پاؤں کے نیچے زمین ہے اور سر کے اوپر آسمان بس صرف ایک االله ہے جو ہمیں اس خلا میں تھامے ہوئے ہے ۔ پھر پتہ چلتا ہے کہ ہم زمین پر پڑی مٹی کے ڈھیر میں ایک ذرے یا درخت پر لگے ہوئے ایک پتے سے زیادہ کی وقعت نہیں رکھتے ۔۔۔ اور پھر پتہ چلتا ہے کہ ہمارے ہونے یا نہ ہونے سے صرف ہمیں فرق پڑتا ہے۔
شکر ادانہ کرنا بھی ایک بیماری ہوتی ہے ایسی بیماری جو ہمارے دلوں کو روز بروز کشادگی سے جنگی کی طرف لے جاتی ہے۔ جو ہماری زبان پر شکوہ کے علاوہ اور کچھ آنے ہی نہیں دیتی۔ اگر ہمیں الله کا شکر ادا کرنے کی عادت نہ ہو تو ہمیں انسانوں کا شکریہ ادا کرنے کی بھی عادت نہیں پڑتی ۔ اگر ہمیں خالق کے احسانوں کو یاد رکھنے کی عادت نہ ہو تو ہم کسی مخلوق کا احسان بھی یادرکھنے کی عادت نہیں سیکھ سکتے۔
اگر دنیا آپکو اپنی طرف نہیں کھینچتی ،اگر الله کے خوف سے آپ کی آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں، اگر دوزخ کا تصور آپکو ڈراتا ہے اگر آپ الله کی عبادت اس طرح کرتے ہیں ، جس طرح کرنی چاہیے، اگر نیکی آپکو اپنی طرف راغب کرتی ہے اور آپ برائی سے رک جاتے ہیں تو پھر آپ صالح ہیں. کچھ صالح ہوتے ہیں، کچھ صالح ہیں ، صالح ھونا خوش قسمتی کی بات ہے، صالح بنا دو دھاری تلوار پر چلنے کے برابر ہے اس میں زیادہ وقت لگتا ہے اس میں زیادہ تکلیف سہنی پڑتی ہے۔
صرف ایک الله ہے جو ہمیں اس خلا میں تھامے ہوئے ہے۔۔۔۔۔ ہم زمین پر پڑی مٹی کے ڈھیر میں ایک ذرے یا درخت پر لگے ہوئے ایک پتے سے زیادہ وقعت نہیں رکھتے
میں اس کے بارے میں سوچتا ہوں تو مجھے تکلیف ہوتی ہے۔ اتنی تکلیف کہ میں آپ کو بتا نہیں سکتا۔ وہ میرے ذہن سے نکلتی ہی نہیں۔ جس رات میں اسے لاہور چھوڑنے گیا تھا، اس نے مجھے راستے میں کہا تھا کہ ایک دن ہر چیز مجھے سمجھ میں آجائے گی۔ تب مجھے اپنی اوقات کا پتا چل جائے گا۔ " وہ عجیب سے انداز میں ہنسا۔
اگر ہمیں خالق کے احسانوں کو یا درکھنے کی عادت نہ ہو تو ہم کسی مخلوق کا احسان بھی یاد رکھنے کی عادتے نہیں کہہ سکتے۔
یہ جو لوگ کہتے ہیں نا کہ جس سے محبت ہوئی وہ نہیں ملا۔ ایسا پتا ہے کیوں ہوتا ہے؟ محبت میں صدق نہ ہو تو محبت نہیں ملتی
بعض دفعہ مجھے لگنا تھا کہ شاید میری دعا اور توبہ قبول ہوگئی مگر اس دن. میں آمنہ کے ساتھ نکاح کے کاغذات پر دستخط کر رہا تھا تو مجھے اپنی اوقات کا پتہ چل گیا۔ میری دعا اور تو یہ کچھ بھی قبول نہیں ہوتی ۔ ایسا ہوتا تو مجھے امامہ ملتی ، آمنہ نہیں۔