ہماری چند تصویریں کہیں محفوظ کر لیجیئے
سوال اٹھے گا مستقبل میں آخر وہ کیسا تھا
کٹ ہی گئی جدائی بھی کب یہ ہوا کہ مر گئے
تیرے بھی دن گزر گئے میرے بھی دن گزر گئے
منزلوں کی بات چھوڑو کس نے پائی منزلیں
اک سفر اچھا لگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اک ہمسفر اچھا لگا
اک قہقوں کی گونج تھی جو گونجتی رہی
اک دل کا شور تھا جو کبھی سنا نہ گیا
زندگی تجھ پہ بہت غور کیا میں نے
تو رنگین خیالوں کے سوا کچھ بھی نہیں
اسے بھی اب کوئی ، پرواہ نہیں ہماری ظفر
بغیر اس کے،ہمارا بھی کام چلتا ہے!
زندگی اپنی جب اس طور سے گزری غالب
ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے
یقین تھا کے کوئی سانحہ گزرنا ہے
گماں نہ تھا کہ تیراساتھ چھوٹ جائے گا
بن میرے رہ جائے گی کمی کوئی نہ کوئی
تم چاہے زندگی کو جتنا مرضی سنوار لو
ممکن ہے ترتیب وقت میں ایسا بھی وقت ہو
دستک کو تیرا ہاتھ اٹھے اور میرا در نہ ہو